غیر مسلم ذمیوں کی گردن پہ مہر لگانا
1) حضرت عمر نے اپنے دور خلافت میں اپنے مقرر کردہ امراء کو لکھ بھیجا تھا کہ 
"جزیہ دینے والے (غیر مسلم ذمیوں) کی گردن پر مہر لگائی جائے۔"
(السنن الكبرى للبيهقي، 340/9، رقم 18718 / معرفۃ السنن والآثار للبیہقی، رقم 18572، کتاب الخراج لأبي يوسف، ص141)
علامہ البانی نے اس روایت کو 'وإسناده صحيح' قرار دیا ہے (إرواء الغليل: 104/5)۔ اسی طرح مشہور محدث و امام ابن کثیر نے بھی حضرت عمر کے غیر مسلم ذمیوں کی گردنوں پر مہر لگانے والے حکم کی روایت کو 'اسنادہ صحیح' کہا ہے۔ دیکھئے ارشاد الفقیہ (339/2)
2) حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام اسلم سے روایت ہے کہ  "حضرت عمر (غیر مسلم) ذمیوں کی گردن پر مہر لگاتے تھے۔"
 (مصنف ابن ابی شیبہ، رقم 33669)
3) میمون بن مہران سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے حضرت خذیفہ بن یمان اور حضرت ابن حنیف کو لشکر دے کر (ایک بستی کی طرف) بھیجا۔ پس انہوں نے بستی والوں کو جزیہ پر رضامند کر لیا اور ان سے فرمایا: 
"بستی والوں میں سے جس نے آ کر اپنی گردن میں مہر نہ لگوائی، اس سے اللہ کا ذمہ بری ہے۔"
(مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث 33670)
4) فقہ حنفی کے مشہور امام ابویوسف نے حضرت عمر کے بارے میں روایت کیا کہ "آپ نے ان (ذمیوں) کی گردنوں پر سیسہ سے مہر لگوائی۔"
(کتاب الخراج لأبي يوسف، ص49، الناشر: المكتبة الأزهرية للتراث / ترجمہ مولانا نیاز احمد اوکاڑوی، ص123، مکتبہ رحمانیہ لاہور)
5) اسلامی فقہ کے ماہر و نامور امام ابن قدامہ المقدسی ذمیوں کے احکامات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
 "ويختم في رقبته خاتم رصاص أو حديد"
 یعنی ان غیر مسلم ذمیوں کی گردن پر سیسے یا لوہے کی مہر لگائی جائے گی۔
(المغني: 608/10، الشرح الکبیر: 615/10)