پیسے کہاں سے آئیں گے؟
جب سے میں نے پرسنل فنانس اور مالی بہتری کے حوالے سے لکھنا شروع کیا ہے، ایک سوال بار بار سامنے آتا ہے: میوچل فنڈز یا اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری تو ٹھیک ہے، لیکن اس کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟
مالی مشکلات اور بچت کی اہمیت
یہ سوال ایک ایسے ملک میں بالکل درست لگتا ہے جہاں بہت سے لوگ یوٹیلیٹی بلز اور گھریلو اخراجات سے تنگ ہیں، تو پھر بچت اور سرمایہ کاری کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟
اخراجات کا بہتر انتظام
اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ وہیں سے پیسے استعمال کیے جائیں جو ہم اپنی دیگر ضروریات اور خواہشات پر خرچ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم بجلی کا بل ادا کرتے ہیں، موبائل فون خریدتے ہیں، شادی کرتے ہیں اور بچے پیدا کرتے ہیں، ان کی پرورش پر پیسے خرچ کرتے ہیں۔ ان تمام معاملات میں ہم کبھی یہ نہیں پوچھتے کہ "پیسے کہاں سے آئیں گے؟" تو پھر اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے یہ سوال کیوں ہماری راہ روکے کھڑا ہے؟
مالی رویے کی سمجھ بُوجھ
یاد رکھیں کہ بچت اور سرمایہ کاری کا تعلق ہماری آمدن سے نہیں بلکہ پیسے کے ساتھ ہمارے برتاؤ سے ہے۔ بہت سے لوگ ہیں جو اچھے پیسے کماتے رہے مگر بچت نہ کر سکے اور بعد میں پچھتاوے کا شکار ہوئے، جب کہ کچھ لوگ کم آمدن کے باوجود مستقل بچت کرتے رہے اور اپنی زندگی کو بہتر بنا پائے۔
سادہ مالیاتی مثال: بڑی تنخواہ بمقابلہ چھوٹی آمدن
مثال کے طور پر، اگر ایک شخص ایک لاکھ روپے ماہانہ کماتا ہے لیکن بچت یا سرمایہ کاری نہیں کرتا، تو کسی مشکل وقت میں وہ پھر سے مالی مشکلات میں گِھِر سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر کوئی شخص بیس ہزار ماہانہ کماتا ہے اور دس فیصد یعنی صرف دو ہزار روپیہ بھی بچاتا ہے، تو سال کے آخر میں اس کے پاس 24,000 روپے ہوں گے۔ اگر وہ یہ رقم بالکل بغیر رسک کے میوچل فنڈز میں لگاتا ہے اور اسے سالانہ صرف 10 فیصد منافع ملتا ہے، تو دس سال میں اس کی رقم 445,000 روپے تک پہنچ جائے گی، اور بیس سال بعد یہ رقم تقریباً 2,353,000 روپے بن چکی ہو گی۔
مستقل بچت کی اہمیت
یہ مثال بتاتی ہے کہ مستقل بچت اور سرمایہ کاری کے ذریعے مالی طور پر بہتر مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ آپ کی آمدن جیسے جیسے بڑھتی جائے، ویسے ویسے آپ اپنی بچت اور سرمایہ کاری کی شرح بھی بڑھا سکتے ہیں۔ اصل کام یہ ہے کہ جو بھی آپ کماتے ہیں، اس کا کم از کم دس فیصد بچت اور سرمایہ کاری کے لیے مختص کریں۔ (اگر ممکن ہو تو مثالی طور پر اپنی آمدن کا 20 سے 25 فیصد بچانا چاہئے۔ مگر بہرحال شروعات کہیں سے تو کرنی ہی ہے۔)
کتنے لوگ ہیں جو زندگی بھر اچھے پیسے کماتے رہے لیکن ان کے پاس محض بچت میں اتنے پیسے موجود ہوں اور وہ کم از کم اس سوال سے آزاد ہو چکے ہوں کہ سٹاک مارکیٹ یا دیگر مالیاتی منڈیوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا؟
رسک اور ممکنہ منافع
یاد رکھیں، یہ ایک سادہ مثال ہے۔ اگر آپ اسی بچت سے متوقع رسک کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایکیوٹی فنڈز یا اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکیں، تو اس کے بدلے زیادہ منافع بھی مل سکتا ہے۔ طویل مدت میں اسٹاک مارکیٹ میں 100، 200، یا حتیٰ کہ 300 فیصد تک کی بڑھوتری حاصل کرنا بھی ممکن ہے۔
انتباہ: یہ صرف عمومی معلومات ہیں اور انہیں کسی بھی مالی مشورے کے طور پر نہیں لیا جانا چاہیے۔ کسی بھی سرمایہ کاری سے پہلے کسی مالی مشیر سے ضرور مشورہ لیں۔
(شعیب محمد)