کائنات اور کچھوا
فرمایا: یہ کائنات ایک بہت بڑے کچھوے کی پیٹھ پر ٹھہری ہوئی ہے.
عرض: مگر اس بات کو ثابت نہیں کیا جا سکا.
فرمایا: مگر یہ کائنات کچھوے کی پیٹھ پر نہیں بس خودبخود بغیر کسی سہارے کھڑی ہے، ثابت تو یہ بھی نہیں کیا جا سکا.
عرض: اگر کائنات کو کچھوے کی پیٹھ کا سہارا چاہئے اور وہ بغیر اس کے سہارے نہیں ٹھہری تو کچھوا کس پر کھڑا ہے؟
فرمایا: کچھوے کے بارے میں یہ سوال نہیں کیا جا سکتا، جب ہم کائنات کو ہی ابھی مکمل نہیں جانتے تو اس کچھوے کی حقیقت کے بارے کیسے جان سکتے کہ جس پر یہ کائنات کھڑی ہے.
عرض: مگر سائنس بھی ایسے کسی کچھوے کے بارے کچھ ثابت نہیں کر سکی.
فرمایا: کیا سائنس ہر ہر چیز کے بارے جان چکی؟ جب سائنس خود انسان اور اس کائنات کے بارے سب نہیں جانتی تو اس کچھوے کے بارے کیسے جان سکتی؟
عرض: مگر سائنس کی کسی لاعلمی سے اس کائنات کا کچھوے پر ٹھہرنا تو ثابت نہیں ہوتا نا.
فرمایا: وہی نا کہ پھر سائنس کی لاعلمی سے اس کائنات کا اس کچھوے پر نہ ٹھہرنا بھی تو ثابت نہیں ہوتا نا.
پس زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا کہ ان دونوں امکانات کو برابر مان لیا جائے کہ ممکن ہے کہ کائنات کچھوے کی پیٹھ پر ٹھہری ہوئی ہو اور یہ بھی ممکن کہ کچھوے کی پیٹھ پر ٹھہری ہوئی نہ ہو.
کائنات کا کچھوے کی پیٹھ پر ہونے کا محض انکار کرنے والے علمی اور سائنسی رویہ نہیں رکھتے، صرف متعصب منکر ہیں. 
نوٹ: پوسٹ کنندہ کا فرمانے والے اور عرض کرنے والے کی کسی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں.
(شعیب محمد)