تخطي للذهاب إلى المحتوى
افکارنو
  • مرکزی صفحہ
  • مضامین اور تحریریں
    • قرآن
    • حدیث و تاریخ
    • سیرت
    • صحابہ کرام
    • عقیدہ و احکام
    • نقد و نظر
    • مالیات
    • متفرقات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
افکارنو
      • مرکزی صفحہ
      • مضامین اور تحریریں
        • قرآن
        • حدیث و تاریخ
        • سیرت
        • صحابہ کرام
        • عقیدہ و احکام
        • نقد و نظر
        • مالیات
        • متفرقات
      • ہمارے بارے میں
    • رابطہ

    حضرت عبداللہ بن عمر اور یزید

  • كافة المدونات
  • صحابہ کرام
  • حضرت عبداللہ بن عمر اور یزید
  • 16 يوليو 2024 بواسطة
    شعیب محمد

    حضرت عبداللہ بن عمر اور یزید

    پسِ منظر: 
    "یزیدی" و شامی افواج کے ہاتھوں حضرت حسین اور ان کے خاندان کی کئی المناک شہادتیں کربلا میں ہو چکی ہیں۔ حضرت حسین کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر کی زیرِ قیادت اہل مدینہ بھی یزید کی بیعت سے انکاری ہو چکے ہیں۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں:
    "جب حضرت ابن زبیر کو حضرت حسین کے قتل کی اطلاع ملی تو وہ لوگوں میں تقاریر کرنے لگے ۔۔۔۔۔ اور وہ لوگوں کو بنی امیہ کے خلاف متحد کرنے لگے اور انہیں ان کی مخالفت کرنے اور یزید کے معزول کرنے کی ترغیب دینے لگے۔"
    (تاریخ ابن کثیر، ج8 ص270، نفیس اکیڈمی کراچی)

    ایسے میں حضرت عبداللہ بن عمر اپنے خدام اور اولاد کو جمع کر کے فرماتے ہیں:
    بیشک! مَیں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن ہر غدار کے لئے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا۔"
    ہم نے اس شخص (یزید) کی بیعت، اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کی ہے۔
    میرے نزدیک اس سے بڑھ کے کوئی غداری نہیں کہ ایک شخص سے اللہ اور اس کے رسول کے نام پہ بیعت کی جائے اور پھر اس کے خلاف لڑائی کھڑی کر دی جائے۔ دیکھو! تم میں سے جو کوئی اس کی بیعت توڑے گا اور کسی دوسرے کی بیعت کرے گا تو میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔"
    (صحیح بخاری، رقم 7111)
    یہ بات صحیح بخاری کی اس روایت میں ہی موجود ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے یزید کی اطاعت کا یہ درس تب دیا، "جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت سے انکار کیا۔" دیکھئے صحیح بخاری (رقم 7111)

    ایک دوسری روایت میں بھی وضاحت موجود ہے کہ "جب اہل مدینہ عبداللہ بن زبیر کے ساتھ مل گئے تھے اور یزید بن معاویہ کو چھوڑ دیا تھا" تو حضرت عبداللہ بن عمر نے اپنے گھر والوں کو جمع کر کے یہ تعلیم دی۔ نیز فرمایا:
    "تم میں سے کوئی یزید کی بیعت نہ توڑے اور اس معاملے کوئی بھی آگے نہ بڑھے، جو ایسا کرے گا تو میرا اور اس کا بائیکاٹ ہے۔"
    (السنن الكبرى للبيهقي، ج8 ص275، رقم 16631)

    في صحابہ کرام
    # تاریخ اسلام صحابہ کرام
    صحابہ کرام کی گستاخی پر صحابہ کرام کا اسوہ

    یہ ویب سائٹ علمی جستجو، مطالعہ اور فکری مباحث کو فروغ دینے کے مقصد سے قائم کی گئی ہے۔ یہاں آپ کو مذہب، تاریخ، عقیدہ و مسائل اور معاشی و مالی معاملات سے متعلق مضامین پیش کیے جاتے ہیں، تاکہ قاری اپنے علم میں اضافہ کرے اور مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کر سکے۔ ہماری کوشش ہے کہ مواد سادہ، قابلِ فہم اور تحقیق پر مبنی ہو، تاکہ یہ ہر سطح کے قارئین کے لیے مفید ثابت ہو۔

    رابطہ کیجئے

    اس ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحریریں  لکھنے والوں کی ذاتی آراء اور مطالعہ پر مبنی ہیں۔ کسی بھی ادارے، تنظیم یا جماعت کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ قاری اپنی سمجھ بوجھ اور تحقیق کے مطابق مواد سے استفادہ کرے۔

    • afkarenau@protonmail.com 
    Copyright © Company name
    مشغل بواسطة أودو - إنشاء موقع إلكتروني مجاني