حضرت عبداللہ بن عمر اور یزید
پسِ منظر:
"یزیدی" و شامی افواج کے ہاتھوں حضرت حسین اور ان کے خاندان کی کئی المناک شہادتیں کربلا میں ہو چکی ہیں۔ حضرت حسین کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر کی زیرِ قیادت اہل مدینہ بھی یزید کی بیعت سے انکاری ہو چکے ہیں۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں:
"جب حضرت ابن زبیر کو حضرت حسین کے قتل کی اطلاع ملی تو وہ لوگوں میں تقاریر کرنے لگے ۔۔۔۔۔ اور وہ لوگوں کو بنی امیہ کے خلاف متحد کرنے لگے اور انہیں ان کی مخالفت کرنے اور یزید کے معزول کرنے کی ترغیب دینے لگے۔"
(تاریخ ابن کثیر، ج8 ص270، نفیس اکیڈمی کراچی)
ایسے میں حضرت عبداللہ بن عمر اپنے خدام اور اولاد کو جمع کر کے فرماتے ہیں:
بیشک! مَیں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن ہر غدار کے لئے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا۔"
ہم نے اس شخص (یزید) کی بیعت، اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کی ہے۔ میرے نزدیک اس سے بڑھ کے کوئی غداری نہیں کہ ایک شخص سے اللہ اور اس کے رسول کے نام پہ بیعت کی جائے اور پھر اس کے خلاف لڑائی کھڑی کر دی جائے۔ دیکھو! تم میں سے جو کوئی اس کی بیعت توڑے گا اور کسی دوسرے کی بیعت کرے گا تو میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔"
(صحیح بخاری، رقم 7111)
یہ بات صحیح بخاری کی اس روایت میں ہی موجود ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے یزید کی اطاعت کا یہ درس تب دیا، "جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت سے انکار کیا۔" دیکھئے صحیح بخاری (رقم 7111)
ایک دوسری روایت میں بھی وضاحت موجود ہے کہ "جب اہل مدینہ عبداللہ بن زبیر کے ساتھ مل گئے تھے اور یزید بن معاویہ کو چھوڑ دیا تھا" تو حضرت عبداللہ بن عمر نے اپنے گھر والوں کو جمع کر کے یہ تعلیم دی۔ نیز فرمایا:
"تم میں سے کوئی یزید کی بیعت نہ توڑے اور اس معاملے کوئی بھی آگے نہ بڑھے، جو ایسا کرے گا تو میرا اور اس کا بائیکاٹ ہے۔"
(السنن الكبرى للبيهقي، ج8 ص275، رقم 16631)