تخطي للذهاب إلى المحتوى
افکارنو
  • مرکزی صفحہ
  • مضامین اور تحریریں
    • قرآن
    • حدیث و تاریخ
    • سیرت
    • صحابہ کرام
    • عقیدہ و احکام
    • نقد و نظر
    • مالیات
    • متفرقات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
افکارنو
      • مرکزی صفحہ
      • مضامین اور تحریریں
        • قرآن
        • حدیث و تاریخ
        • سیرت
        • صحابہ کرام
        • عقیدہ و احکام
        • نقد و نظر
        • مالیات
        • متفرقات
      • ہمارے بارے میں
    • رابطہ

    حضرت عائشہ کی رخصتی

  • كافة المدونات
  • سیرت
  • حضرت عائشہ کی رخصتی
  • 11 مارس 2021 بواسطة
    شعیب محمد

    حضرت عائشہ کی رخصتی

    حضرت عائشہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا تو مَیں چھ برس کی تھی۔ پھر ہم مدینہ (ہجرت کر کے) آئے اور بنو حارث کے محلے میں قیام کیا تو مجھے بخار آنے لگا، جس نے میرے بال گرا دئے۔ پھر جب میرے کندھوں تک بال ہو گئے تو ایک دن میری والدہ ام رومان میرے پاس آئیں۔

    اس وقت مَیں اپنی چند سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھول رہی تھی۔ انہوں نے مجھے زور سے آواز دی تو مَیں اس کے پاس چلی آئی اور مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ مجھے کیوں بلا رہی ہیں؟

    انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ کے پاس کھڑا کر دیا جبکہ میرا سانس پھول رہا تھا۔ حتیٰ کہ میرا سانس بحال ہوا تو انہوں نے کچھ پانی لے کر میرے منہ اور سر پہ ڈالا، پھر مجھے گھر کے اندر لے گئیں۔ وہاں انصار کی چند عورتیں موجود تھیں، انہوں نے کہا: مبارک ہو، تم خیر و برکت کے ساتھ آئی ہو، تمھارا نصیب اچھا ہو۔ پھر میری والدہ نے مجھے ان کے حوالے کر دیا۔

    انہوں نے نے میرا بناؤ سنگھار کیا۔ پھر دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو مَیں خوفزدہ ہو گئی۔

    انہوں نے مجھے آپ کے سپرد کر دیا اور اس وقت میری عمر نو برس کی تھی۔

    (صحیح بخاری، کتاب مناقب الانصار، باب تزويج النبي صلى الله عليه وسلم عائشة وقدومها المدينة وبنائه بها، رقم 3894)

    ~ ترجمہ حافظ عبدالستار الحماد، فاضل مدینہ یونیورسٹی (دارالسلام پبلشرز)

    مشہور سلفی عالم و شارح مولانا داؤد راز نے صحیح بخاری کی اس روایت کے تحت لکھ رکھا ہے:

    "امام احمد کی روایت میں یوں ہے کہ مَیں گھر کے اندر گئی تو دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک چارپائی پہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اپ کے پاس انصار کے کافی مرد اور عورتیں ہیں، ان عورتوں نے مجھ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھلا دیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ آپ کی بیوی ہیں، اللہ مبارک کرے۔ پھر وہ سب مکان سے چلی گئیں۔"

    (ج5 ص 274، مطبوعہ مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند)

    في سیرت
    # امہات المومنین تاریخ اسلام سیرت النبی شادی
    رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات

    یہ ویب سائٹ علمی جستجو، مطالعہ اور فکری مباحث کو فروغ دینے کے مقصد سے قائم کی گئی ہے۔ یہاں آپ کو مذہب، تاریخ، عقیدہ و مسائل اور معاشی و مالی معاملات سے متعلق مضامین پیش کیے جاتے ہیں، تاکہ قاری اپنے علم میں اضافہ کرے اور مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کر سکے۔ ہماری کوشش ہے کہ مواد سادہ، قابلِ فہم اور تحقیق پر مبنی ہو، تاکہ یہ ہر سطح کے قارئین کے لیے مفید ثابت ہو۔

    رابطہ کیجئے

    اس ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحریریں  لکھنے والوں کی ذاتی آراء اور مطالعہ پر مبنی ہیں۔ کسی بھی ادارے، تنظیم یا جماعت کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ قاری اپنی سمجھ بوجھ اور تحقیق کے مطابق مواد سے استفادہ کرے۔

    • afkarenau@protonmail.com 
    Copyright © Company name
    مشغل بواسطة أودو - إنشاء موقع إلكتروني مجاني