سیرت النبی کا اہم مگر خاموش دور
اہل اسلام نے ہمیشہ سے رسول اللہﷺ کی سیرت کو غیرمعمولی اہمیت دی ہے۔ ولادت سے لے کر وفات تک نبی کریمﷺ کی زندگی کے ایک ایک گوشے پر تفصیلی کتب لکھی گئی ہیں اور نبوی زندگی کے الگ الگ پہلو پر الگ الگ تحقیق موجود ہے۔ مگر انتہائی حیرت انگیز بات ہے کہ نبی ﷺ کی سیرت میں پندرہ سال کے ایک انتہائی اہم دور کے بارے خاموشی ہے۔
دعویٰ نبوت کے بعد مکہ مکرمہ کی 13 سالہ زندگی اور پھر ہجرت کے بعد 10 سالہ مدنی زندگی کے ہر گوشے پر طویل تفصیلات موجود ہیں اور سیرت کی ہر کتاب کا اہم حصہ ہیں۔ ظاہر ہے نبوت کے بعد کی زندگی خصوصی طور پر اہلِ علم کی توجہ کا مرکز ہونی بھی چاہئے تھی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ علماء اور سیرت نگاروں نے نبوت سے پہلے کی زندگی کے بارے بھی دادِ تحقیق دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حتیٰ کہ آپ کے والدین حضرت عبداللہ و آمنہ کی شادی اور پھر دورانِ حمل کے حالات و واقعات تک ہمارے سیرت نگاروں کی نکتہ آفرینیوں کا مرکز رہے ہیں۔ رضاعت، دورانِ رضاعت کے واقعات، والدہ و دادا کی وفات، چچا ابوطالب کی کفالت، بنی سعد میں گزرا وقت، بکریاں چرانا، بچپن میں ہی فرشتوں کا آ کر شق صدر کرنا، لڑکپن میں چچا کے ہمراہ شام کا سفر، حرب فجار، حلف الفضول، اس دور کے قبائلی حالات، پھر جوانی میں یمن اور شام کے تجارتی سفر سے لے کر حضرت خدیجہ سے شادی تک سیرت نگاروں نے ہر چھوٹی بڑی تفصیلات کو ان کی حکمتوں سمیت جمع کر رکھا ہے۔
حضرت خدیجہ سے رسول اللہ ﷺ کی شادی 25 سال کی عمر میں ہونا بیان کی جاتی ہے اور پھر نبوت کا ملنا 40 سال کی عمر میں ہوا۔ سیرت نگار بچپن سے شادی تک کے حالات بیان کرتے ہیں اور پھر سیدھا غار حرا میں نبوت ملنے پر جا پہنچتے ہیں۔ یہ شادی کے بعد نبوت ملنے تک درمیان میں سیرت کا انتہائی اہم پندرہ سالہ دور بالکل خاموشی سے گزار دیا جاتا ہے۔ کوئی اکا دکا واقعہ ہو تو ہو ورنہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے شادی کے فوراً بعد غار حرا کا سلسلہ شروع ہو گیا حالانکہ طرز بیان سے محسوس ہوتا ہے کہ غار حرا میں آنا جانا بھی بالکل نبوت ملنے سے کچھ سال پہلے شروع ہوا تھا۔ سیرت نگار بیان کرتے ہیں نہ پڑھنے والے غور کرتے ہیں کہ یہ جو درمیان میں پندرہ سال کی طویل مدت ہے، یہ کہاں گئی؟
شادی کے بعد کی اذدواجی زندگی، بچوں کی پیدائش، عائلی حالات، ذریعہ معاش، گھریلو زندگی کی ذمہ داریاں، کسی نے کہیں کچھ بیان کیا بھی ہے تو قیاسی و اجتہادی اندازے ضرور لگائے ہیں ورنہ مکمل خاموشی طاری ہے۔ پھر گھریلو زندگی ایک طرف رسول اللہ ﷺ کا اس دور میں ذریعہ معاش کیا رہا، کہاں کہاں آئے گئے، سفر کئے یا نہیں کئے، پندرہ سالہ اس طویل دور میں عرب قبائل بالخصوص قریشی زعماء کے ساتھ معاملات کیسے تھے، دوست احباب سے تعلقات و دیگر مشاغل، اس دور میں نظریاتی طور پر کیا سوچتے سمجھتے تھے یا کیا تبدیلی ہو رہی تھی، پرانے مذاہب کے علماء جیسے ورقہ بن نوفل آپ کے سسرالی رشتہ دار تھے، ان سے ملنا جلنا تھا تو وہاں کچھ علمی مشاغل تھے یا نہیں؟ اسی طرح عرب میں موجود ان دیگر مذاہب کے بارے آپ کی رائے کیا تھی؟
غرض 10 سالہ مدنی اور 13 سالہ مکی دور سے پہلے قبل نبوت کے یہ انتہائی اہم 15 سال بالکل خاموشی کے پردوں میں چھپے ہیں۔ ہمارے علماء و سیرت نگاروں نے ایسا بالارادہ کیا ہے یا بلا ارادہ، دونوں صورتوں میں بڑے بڑے سوالات غور و فکر کرنے والوں کا امتحان ہیں۔
(شعیب محمد)