وحی کا آغاز اور رسول اللہ ﷺ
سیدہ عائشہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (پہلی وحی اترنے کے بعد) جب وہاں سے واپس آئے، اس وقت آپ کی گردن اور کندھے کے درمیان کا گوشت لرز رہا تھا، حتیٰ کہ حضرت خدیجہ کے ہاں تشریف لے گئے اور فرمایا: "مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔" انہوں نے آپ کو چادر میں لپیٹ دیا۔  پھر جب آپ کا خوف و ہراس دور ہوا تو آپ نے فرمایا:
"خدیجہ! مجھے کیا ہو گیا ہے؟" پھر اپنا سارا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: "مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے۔"
(صحیح بخاری، کتاب التعبیر، باب اول ما بدی بہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من الوحی، رقم 6982 / صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، رقم 160)
سیدنا عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ سے فرمایا:
" بےشک مَیں روشنی دیکھتا ہوں، آواز سنتا ہوں اور مجھے خوف ہے کہ مجھے کوئی جنون لاحق ہو گیا ہے۔"
سیدہ خدیجہ نے کہا: "اے عبداللہ کے بیٹے! اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ایسا نہیں کرے گا۔" پھر وہ ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں اور ان کو ساری بات بتلائی۔ انہوں نے کہا: "اگر آپ سچے ہیں تو یہ موسیٰ علیہ السلام کے ناموس کی طرح کا ناموس ہے۔ اگر آپ کو میری زندگی میں مبعوث کیا گیا تو مَیں آپ کو تقویت پہنچاؤں گا اور آپ کی تائید کروں گا اور آپ پر ایمان لاؤں گا۔"
(مسند احمد: 44/5، رقم 2845 / طبقات ابن سعد: 153/1 و قال المحقق الشیخ شعیب الارناؤوط: إﺳﻧﺎده علی شرط مسلم)