قران پاک کی ترتیب نزولی
اس بات پہ امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ قرآن پوری کتابی شکل میں ایک ساتھ نازل نہیں ہوا تھا بلکہ قریباً 23 سالہ نبوی دور میں مختلف مواقع پہ الگ الگ آیات اور سورتوں کی شکل میں نازل ہوتا رہا۔ رسول ﷺ کے مکی دور میں جو سورتیں نازل ہوئی تھیں انہیں مکی سورتیں اور جو مدینہ ہجرت کے بعد نازل ہوئیں، انہیں مدنی سورتیں کہا جاتا ہے۔
تمام روایتی مکاتب فکر اس بات پہ بھی اتفاق رکھتے ہیں کہ قرآن پاک کی موجودہ ترتیب و تدوین رسول اللہﷺنے اپنی زندگی میں نہیں کی تھی بلکہ قران مختلف اجزاء کی صورت میں مختلف صحابہ کرام کے پاس موجود تھا جسے پہلی مرتبہ حضرت ابوبکر کے دور میں ایک ترتیب کے ساتھ مدون کیا گیا۔
موجودہ دور میں چند تجدد پسند حلقوں کی جانب سے احادیث و تاریخ کا انکار کرتے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ قران کو رسول اللہﷺ اسی کتابی شکل میں صحابہ کرام کو دے کر گئے تھے حالانکہ اس بات کا ثبوت خود قران میں ہے نہ حدیث و تاریخ کی کسی کتاب میں۔ اگر احادیث و تاریخ کا انکار ہی کرنا ہے تو مسئلہ یہ ہے کہ سورتوں کی موجودہ ترتیب کیسے لگائی گئی یا لگانی چاہئے، اس کا بھی کوئی حکم ہمیں "صرف" قرآن میں نہیں ملتا۔ کیا پھر یہ کہنا درست ہو گا کہ سب سے پہلے الحمد، پھر البقرۃ اور اخر میں الناس نازل ہوئی؟ اگر ایسا  نہیں ہے تو قران کی یہ ترتیب کس نے اور کب لگائی جبکہ ایسا کوئی حکم پورے قران میں موجود ہی نہیں۔ لہٰذا قران کی تدوین و ترتیب کے بارے میں جاننے کے لئے ہمیں احادیث و تاریخ کا سہارا ہی لینا پڑے گا۔
قابل غور بات یہ ہے کہ پورے قرآن میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قران کی ترتیب لگانے یا اکٹھا کر کے مدون کرنے کا کہیں حکم دیا ہی نہیں گیا۔ گویا یہ رسول صلعم کی ذمہ داری ہی نہیں تھی۔ چنانچہ وحی اترنے پہ جب رسول صلعم اسے یاد کرنے کے لئے جلدی جلدی پڑھتے تو کہا گیا:
"(اے نبی) اِس وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دو۔ اِس کو یاد کرا دینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ لہٰذا جب ہم اِسے پڑھ رہے ہوں اُس وقت تم اِس کی قرات کو غور سے سنتے رہو۔ پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے۔" 
(سورة القيامہ: 16-19)
لہٰذا جو متجددین سوالات سے بچنے کے لئے "صرف قران" کا راگ الاپتے ہیں وہ تو قرآن سے یہ تک نہیں نکال سکتے کہ مختلف مواقع پہ نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں کو موجودہ ترتیب سے جمع کس نے اور کب کیا جبکہ پورے قران میں ایسا کوئی حکم رسول صلعم کو دیا بھی نہیں گیا تھا۔
قرآن پاک کی تدوین و ترتیب کے حوالے سے صحابہ کرام کے درمیان جو الجھنیں اور اختلافات بنے تھے، اس پہ الگ سے ایک تفصیلی مضمون "مصحفِ قرآن اور صحابہ کرام" کچھ عرصہ پہلے پیش کر چکا ہوں۔ قرآن پاک کی جمع و تدوین پہ صحابہ کرام کے بننے والے اختلافات بھی اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ خود رسول صلعم کی جانب سے ایسا کوئی مکمل نسخہ و مصحف ان کے حوالے ہرگز نہ کیا گیا تھا جس پہ سب کا اتفاق ہوتا۔
اس پسِ منظر کے بعد عرض ہے کہ قرآنی سورتوں کی نزولی ترتیب نیچے پیش کی گئی ہے۔ اس ترتیب میں پہلا نمبر نزولی ہے جبکہ سورت کے نام کے بعد بریکٹ میں دیا نمبر موجودہ نسخوں کی ترتیب کے مطابق ہے۔ موجودہ قرانی نسخوں میں بھی ہر سورت کے شروع میں نام کے بعد لکھا ہوتا ہے کہ یہ مکی سورت ہے یا مدنی۔ چنانچہ دوسری سورۃ البقرۃ مدنی سورت ہے اور اس کے مقابل آخری سپارے میں موجود سورۃ الفیل اور سورۃ لہب مکی سورتیں ہیں۔
٭ مکی سورتیں ٭
1- العلق (96)
2- القلم (68)
3- المزمّّل (73)
4 -المدّثر (74)
5- الفاتحة (1)
6 -المسد / لہب (111)
7- التكوير (81)
8- الأعلى (87)
9- الليل (92)
10- الفجر (89)
11- الضحى (93)
12 -الشرح (94)
13 -العصر (103)
14- العاديات (100)
15- الكوثر (108)
16- التكاثر (102)
17- الماعون (107)
18- الكافرون (109)
19 -الفيل (105)
20 -الفلق (113)
21- الناس (114)
22- الاخلاص (112)
23- النجم (53)
24- عبس (80)
25-القدر (97)
26- الشمس (91)
27 -البروج (85)
28- التين (95)
29 -قريش (106)
30- القارعة (101)
31- القيامة (75)
32- الهمزة (104)
33- المرسلات (77)
34- ق (50)
35 -البلد (90)
36- الطارق (86)
37- القمر (54)
38 -ص (38)
39- الأعراف (7)
40 -الجن (72)
41- يس (36)
42- الفرقان (25)
43- فاطر (35)
44- مريم (19)
45- طه (20)
46- الواقعة (56)
47- الشعراء (26)
48- النمل (27)
49- القصص (28)
50- الإسراء (17)
51- يونس (10)
52- هود (11)
53- يوسف (12)
54- الحجر (15)
55- الأنعام (6)
56- الصافّات (37)
57- لقمان (31)
58- سبأ (34)
59- الزمر (39)
60- غافر (40)
61- فصّلت (41)
62 -الشورى (42)
63- الزخرف (43)
64- الدخان (44)
65 -الجاثية (45)
66- الأحقاف (46)
67- الذاريات (51)
68- الغاشية (88)
69- الكهف (18)
70- النحل (16)
71 نوح (71)
72- إبراهيم (14)
73- الأنبياء (21)
74- المؤمنون (23)
75- السجدة (32)
76- الطور (52)
77- الملك (67)
78- الحاقّة (69)
79- المعارج (70)
80- النبأ (78)
81 -النازعات (79)
82- الانفطار (82)
83- الانشقاق (84)
84- الروم (30)
85- العنكبوت (29)
86- المطففين (83)
٭ مدنی سورتیں ٭
87- البقرة (2)
88- الأنفال ( 8 )
89- آل عمران (3)
90 -الأحزاب (33)
91- الممتحنة (60)
92- النساء (4)
93- الزلزال (99)
94- الحديد (57)
95- محمد (47)
96- الرعد (13)
97- الرحمان (55)
98- الإنسان (76)
99- الطلاق (65)
100- البيّنة (98)
101- الحشر (59)
102- النصر (110)
103- النور (24)
104- الحج (22)
105- المنافقون (63)
106- المجادلة (58)
107- الحجرات (49)
108 -التحريم (66)
109- الجمعة (62)
110- التغابن (64)
111- الصف (61)
112- الفتح (48)
113- المائدة (6)
114- التوبہ (9)
یہ نزولی ترتیب فہرست کی صورت میں کچھ اختلاف کے ساتھ بہت کم نسخوں میں پیش کی گئی ہے۔ حوالے کے طور پہ اسلامی بین الاقوامی طباعتی ادارے دارالسلام کے شائع کردہ ترجمہ و تفسیر احسن الکلام میں موجود فہرست پیش کی جا رہی ہے۔ واللہ اعلم
(شعیب محمد)
